اسلام آباد۔
14فروری14/ 2012 : جموں وکشمیرپیپلز فریڈم لیگ کے چئیرمین محمد فاروق رحمانی نے غلام محمد بلہ شہید کے37ویں یوم شہادت پر اپنے خراج عقیدت کے پیغام میں کہا ہے کہ غلام محمد بلہ کو 1975ء کے معاہدہ دہلی کے خلاف عوامی مظاہروں میں شامل ہوکر اور عوام کو اصل حقائق سے آگاہ کرنے کے جرم میں موت کا پیالہ پینا پڑا ۔
محمد فاروق رحمانی نے کہا کہ غلام محمد بلہ ایک بہادر اور مخلص نوجوان تھا جس کا سینہ آزادی کے جذبات سے معمور تھا۔ اس کی شہا دت سے 1975ء سے جدو جہد آزادی کا جو چراغ روشن ہوا تھا اس کی روشنی سے آنے والی دہائیوں میں کشمیری نوجوانوں نے عظیم الشان قربانیاں پیش کیں ۔
یاد رہے کہ غلام محمد بلہ شہید کو 1975 میں فروری کے دوسرے ہفتے میں سوپور میں اندرا عبداللہ معاھدے کے خلاف عوامی مظاہروں کی رہنما ئی کرتے ہوئے پولیس نے گرفتار کیا تھا بعد میں ان پر پہلے مقامی تھا نے میں پولیس تشدد کیا گیا اس کے بعد سنٹرل جیل سری نگر میں وہ 14اور15 فروری کی درمیانی رات کو پولیس تشدد کی وجہ سے شہید ہو گئے ۔مرحوم کی میت کو رات کے اندھیرے میں سوپور میں پہنچا یا گیا جہاں پولیس کے کڑے پہرے میں وہ دفن کئے گئے۔اس سانحہ کے خلاف دوسرے روز وادی بھر میں ہڑتال اور مظاہرے ہوئے جن کا سلسلہ کئی روز تک جاری رہا ۔عوام نے شہید بلہ کے قتل کئے جانے کے واقعے کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور حکومت نے بھی یہ وعدہ کیا کہ اس واقعے کی تحقیقا ت کی جائے گی لیکن آج تک سنٹرل جیل کے اندر کا یہ واقعہ شہادت دبایا گیا ہے۔1975ء کی تحریک کے مظاہروں کے دوران میں اس وقت کی وزیر اعظم ھند اور شیخ محمد عبداللہ کے دوران میں ایک معاھدہ ہوا جس کی رو سے کانگریس پارٹی نے ریاست کا اقتدار شیخ محمد عبداللہ اور ان کے سا تھیوں کو منتقل کیااور کچھ وقت کے بعد محاذ رائے شماری کو ختم کر کے نیشنل کانفرنس کو دوبارہ قائم کیا گیالیکن کشمیری عوام ان فیصلوں سے مطمئن نہ ہوئے ۔ انہوں نے 28فروری1975ء کو اندارا عبداللہ معاہدے کے خلاف اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو شہید کی اپیل پر ایک بے مثال ریاست گیر ہڑتال کی اور معا ہدے کو رد کرتے ہوئے حق خود ارادیت کی تحریک جاری رکھنے کا عہد کیا۔
No comments:
Post a Comment