Friday, September 9, 2011

ریاستی دہشت گردی کا بنیا دی سبب ڈسٹر بڈ ائریا ز ایکٹ ہی ہے۔فاروق رحمانی

9ستمبر 2011ء
اسلام آباد/سری نگر:(پریس ریلیز) 
جموں و کشمیر پیپلز فریڈم لیگ کے چئیرمین محمد فاروق رحمانی نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے پُر امن حل کے با رے میں اپنے دعو ے کو ثا بت کر نے کے لئے کشمیر سے ڈسٹر بڈ ایئریا ز ایکٹ کا خا تمہ کرے۔انہوں نے اقوا م متحدہ سے بھی اپیل کی کہ وہ کشمیریوں کوانسا نیت سوز قوا نین کے پنجے سے چھڑا نے کے لئے ہر قسم کی مدد کریں ۔
پیپلز فریڈم لیگ کے چئیرمین نے اس بات کی وضا حت کی کہ اگر ایک طرف سے آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ 1990ء نے بھارتی فو جیوں کو لا محدود اختیارات دیئے ہیں جن سے وہ اپنی من ما نی سے گرفتاریاں کرتے ہیں ، کشمیریوں کو نظر بند رکھ سکتے ہیں اُن کی جا ئیدا د کو تبا ہ کرسکتے ہیں اور اِنصا ف سے ماوراء قتل کر سکتے ہیں۔ تو دوسری طرف سے جموں و کشمیر ڈسٹر بڈ ایئریا ز ایکٹ 1990ء اس قا نو ن کے لیے ایک حفا ظتی چھتری کا کام انجا م دیتا ہے اور کشمیر میں امن کے گیٹ وے کو بلا ک کر نے کا بہت بڑا ذریعہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب تک جموں و کشمیر کے علاقے ڈسٹر بڈ ایئریا ایکٹ جیسے غیر انسا نی قوا نین کے ما تحت ہیں اس وقت تک آرمڈ فورسز ایکٹ ختم کر نے کی کو ئی امید نہیں ہے ، اُس وقت تک سیاسی نظر بندوں کو رہا ئی دلا نا محا ل ہے۔اور گرفتاریوں کی مو جو دہ آندھی رو کی نہیں جا سکتی ہے۔
محمد فارو ق رحمانی نے کہا کہ ہر کشمیری کے پاس مظا لم کی ایک وحشت نا ک کہا نی ہے۔ جس کے پیچھے ڈسٹر بڈ ایئریا ز ایکٹ مو جو د ہے۔اس قا نو ن کے تحت پبلک آرڈر بحا ل کر نے کی آڑ میں ہیڈ کا نسٹیبل لیول کا کو ئی بھی افسر شہریوں کے خلا ف طا قت استعما ل کر سکتا ہے، اُن پر فا ئر کھول سکتا ہے اور اُن کو بے دریغ ما ر سکتا ہے۔ یہ قا نو ن پولیس کو گرفتا ریوں اور نظر بندیوں کے غیر معمو لی اختیارا ت دیتا ہے۔یہ گو رنمنٹ مشینری کے لیے ایک کور(cover) ہے جس کے سا ئے میں پولیس اور فو جی پُر امن اور غیر مسلح احتجا ج کر نے والوں پر بلا اشتعال گو لی چلا سکتے یا شک کی بنیا د پر لو گو ں کی جا ئیداد کو جلا سکتے ہیں اور ماورائے عدالت قتل کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس قا نو ن کے سیکشن نمبر 6کے تحت پو لیس والوں کو اپنے تحفظ کے اختیارات حا صل ہیں یعنی کو ئی مقدمہ یا قا نو نی کا روا ئی اُن کے خلا ف نہیں کی جا سکتی ہے جب تک نہ حکو مت سے پیشگی اجازت حاصل کی گئی ہو ۔ یہ قا نو ن اعلا ن کر تا ہے کہ کشمیر میں ایک پولیس والا یا فو جی جو چا ہے کرسکے گا کیوں کہ اُسے ایسا کر نے کا اختیا ر ڈسٹربڈ ایئریاز ایکٹ نے دے دیا ہے۔
محمد فاروق رحمانی نے کہا کہ اس یا دیگر کالے قوا نین کا جا ئزہ لینے کے بعد یہ با ت سمجھنے میں کو ئی مشکل نہیں ہو نی چا ہیئے کہ کشمیر میں بیس سا ل سے ریاستی دہشت گردی کیوں جا ری ہے اور ایک لاکھ کے قریب کشمیریوں کو کس نے شہید کیا ہے یا گمنا م اجتما عی قبروں میں ڈا لا ہے یا عورتوں کی کس طر ح آبرو ریزی کی جا چکی ہے۔ یقیناً بین الاقوا می برا دری اور عدالت انصا ف کے لیے یہ بہت بڑا سوا ل ہے جس سے چشم پوشی کرنا بھی بہت بڑا جرم ہے

No comments:

Post a Comment