Tuesday, March 13, 2012

مذاکرات کے لیے انسا نی حقوق کی سر بلندی بے حد اہم ہے ۔۔۔ فاروق رحمانی

پریس ریلیز 13 مار چ 2012
اسلام آباد : جموں و کشمیر پیپلز فریڈم لیگ کے چئیرمین محمد فاروق رحما نی نے اس بات کو افسوس ناک قرار دیا ہے کہ گذ شتہ بیس سال میں جموں و کشمیر میں جن خا ندانوں کے سا تھ فوج اور پو لیس نے جنسی و حشیانہ پن کیا ، اُن کی کو ئی دادرسی کی گئی نہ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا گیا ۔ بلکہ اس کے برعکس ایسی ستم زدہ خواتین اور لڑکیاں اور اُن کی اولاد اپنے ہی سماج نے اچھوت بنائی ہیں، جس کا ثبوت کپواڑہ میں کنن پوش پورہ کی مظلوم خواتین ہیں، جو 23 فروری کو فوجی درندگی کا شکار بنا دی گئی تھیں۔<!--more-->
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر دنیا نے کشمیریوں کی سیاسی تقدیر اور انسانی حقوق کے سوالات پر اپنے وعدوں کی پاسداری نہ کی ، جن کا مطالبہ کرتے ہوئے کشمیریوں کا بے اندازہ خون گرچکا ہے اور عورتوں کی آبرو ریزی ہو چکی ہے ، تو آ خرکا ر نتا ئج خطے کے لئے اچھے نہیں ہوں گے ۔
محمد فاروق رحمانی نے کہا کہ مسئلہ حق خودارادیت کو نظرانداز کرتے ہوئے ٹریک ٹو ڈپلو میسی اور بھارت اور پا کستان کے درمیان شروع کردہ لائن آف کنٹرول کی ٹریڈ براہ راست یا باالواسطہ صرف ایک ڈرامے پر انجام پذیر ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ نئے بھا رت پاکستان تجارتی معا ھدوں کے باوجود کشمیر حق خود ارادیت کا ہی سیاسی مسئلہ رہے گا کیونکہ یہ کشمیریوں کے سیاسی مستقبل کا بنیادی سوال ہے اور کشمیری اپنے نصب العین کے حصول کے لئے حیران کن حد تک سرگرم ر ہیں گے۔
محمد فارو ق رحمانی نے کہا کہ دو طرفہ ہند پاکستان مذاکرات کے باوجود بنیادی مسئلے کے حل کے لئے کشمیریوں کی شرکت بڑٰی اہمیت کی حامل ہے۔ اس لئے عالمی برادری کو اُن اثرات سے صَرفِ نظر نہیں کرنا چاہے جو انسا نی حقوق کی تباہی اور ان سے تو جہ ہٹانے سے مذاکرات پر مرتب ہورہے ہیں اور خطے کے اَمن کو غارت کرنے کے لئے ایک معمولی چنگا ری بھی کا فی ہے۔ مذکرات پر اگر کشمیریوں کا اعتماد پیدا نہیں ہوگاتو یہ آگے کیسے بڑھیں گے ۔ انہوں نے کہا کی ریاست پر سخت گیر قوانین لگاتار لاگو ہیں اور لوگوں کی آواز دبانے کے لیے بھارت اصل بات کو ٹالتا ہے اور موجودہ کشمیری نسل کی عددی اور معا شی تباہی کے طریقوں پر گامزن ہے ، جن کے برے اثرات بر صغیر کے امن اور ترقی پر پڑتے ہیں۔
محمدفارو ق رحمانی نے کہا کہ چونکہ بھارت کی کوئی اخلاقی اور سیاسی گرفت سرزمین کشمیر اور اس کے عوام پر نہیں ہے اس لیے اُس نے جموں و کشمیر میں ذرائع ابلاغ اور مواصلات کے دیگر ذرائع کا گلا گھونٹا ہے تا کہ بیرونی دنیا کو اس کی دہشت گردی کا کوئی پتا نہیں چل سکے ، فو ج اور نیم فوجی دستوں کے آپریشن آسانی کے ساتھ جا ری ہیں اور اپوزیشن کی آواز کو دبایا جا رہاہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی سا ل سے دونوں ملکوں کے پارلیمنٹ ممبران،قانون دان،صحافی تاجرو سا بق فوجی ، سرکاری و نیم سرکار شخصیات، آزاد کشمیرکے سیاست دان وغیرہ مذاکرات اور رسمی و غیر رسمی کانفرنسوں میں سرگرم ہیں لیکن و ہ دہلی کا سخت موقف اور ذہنی سا نچہ تبدیل کر سکے نہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پا ما لی کو رکو ا سکے۔ وہ صرف بھارت کے راستے پر چلے اور انہوں نے غیر اہم اور بے معنی سوالات کو بنیادی سیاسی مسئلے کے ساتھ نتھی کردیا، جن سے کشمیری عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔
محمد فاروق رحمانی نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کی حقیقی سیاسی قیادت اختلاف کے باوجود مسئلہ آزادی پر مو جو دہ صورت حال پر سر جوڑ کر بیٹھے اور کشمیری عوام اور ان کے نصب ا لعین کے وسیع تر مفاد میں عوامی اعتماد کی رو شنی میں اپنا لائحہ عمل طے کر ے جو کا میابی کے آفاق کو روشن کرے اور ستم رسیدہ قوم کے سامنے امید اور یقین کا دِیا روشن ہو جائے۔

No comments:

Post a Comment